کیا عیدین میں گلے ملنا بدعت و گم رہی ہے

کیا عیدین میں گلے ملنا بدعت و گم رہی ہے

تحریر : ناصر منیری

معزز قارئین!  آج کل ہمارے سامنے طرح طرح کی نئی نئی باتیں پیش آ رہی ہیں، انھیں میں سے یہ بھی ہے کہ عید میں معانقہ کرنا (گلے ملنا) بدعت  و گم رہی ہے۔ جب کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ معانقہ حضورﷺ کی سنت اور حدیث پاک سےثابت ہے۔ اور جب معانقہ سنت ہے تو جب بھی ہو خواہ عید ہو یا بقرعید، جمعہ ہو یا وقت ملاقات معانقہ جائز بلکہ   بہ نیت سنت ثواب کا کام ہے۔ آئیں ذیل میں احادیث و آثار سے مسئلے کی دلیلیں ملاحظہ فرمائیں:
(1)ابو جعفر عقیلی حضرت تمیم داری سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے معانقے کا مسئلہ دریافت کیا تو حضور نے ارشاد فرمایا: وہ  امتوں کی تحیّت (استقبال کا طریقہ) اور اچھی دوستی کا سبب ہے، اور سب سے پہلے معانقہ کرنے والے حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔
          (الضعفاء الکبیر للعقیلی، حدیث: 1141)
  (2) امام ترمذی حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب زید بن حارثہ مدینہ منورہ آئے تو حضور نے ان سے معانقہ کیا اور بوسہ دیا۔
        (ترمذی شریف، 2/97،98)
(3) امام طبرانی معجم کبیر میں اور ابن شاہین کتاب السنہ میں حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ صحابۂ کرام کے ساتھ ایک تالاب میں تشریف لے گئے ، پھر فرمایا: ہر شخص اپنے دوست کی طرف تیرے، اور خود حضور حضرت صدیق اکبر کی طرف تیرے اور انھیں گلے لگالیا (معانقہ کیا) اور فرمایا : یہ میرا یار ہے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث: 11676)
(4) سنن ابو داؤد اور بیہقی میں امام شعبی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو گلے لگایا (معانقہ کیا) اور دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔ (سنن ابو داؤد، 2/353)
(5) امام احمد بن حنبل حضرت یعلی بن مرہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک بار حسن و حسین رضی اللہ عنہما دوڑتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، حضور نے انھیں اپنے جسم اقدس بدن مبارک سے چمٹا لیا۔  (مسند احمد بن حنبل4/172)
(6) امام حاکم مستدرک میں حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری  سے روایت کرتے ہیں کہحضرت جابر نے فرمایا : ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے، خلفاے اربعہ (ابو بکر و عمر عثمان و علی) اور طلحہ بن زبیر، عبد الرحمن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم  بھی موجود تھے ، حضور نے ارشاد فرمایا: تم میں سے ہر شخص اپنے جوڑ کی طرف اٹھ جائے اور خود حضرت عثمان غنی کی طرف اٹھ کر تشریف لے گئے۔ ان سے معا نقہ کیا (گلے ملے) اور فرمایا: تو میرا دوست ہے  دنیا اور آخرت میں۔ (المستدرک للحاکم، 3/97)
(7) تاریخ ابن عساکر میں حضرت حسن سے مروی ہے، وہ اپنے والد حضرت علی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے معانقہ کیا اور فرمایا: میں نے اپنے بھائی عثمان سے معانقہ کیا جس کا کوئی بھائی ہو وہ اس سے معانقہ کرے۔ (کنز العمال،13/57)
(8) امام ابو یعلی حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ کو گلے لگایا اور پیار کیا۔
(مسند ابی یعلی، 4/318)
(9) امام بخاری حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت کرتے ہین کہ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے مجھے سینے سے لگایا (معانقہ کیا) اور دعا فرمائی:الٰہی! اسے حکمت سکھا دے۔ (بخاری شریف 1/531)
(10) امام بخاری حضرت مصعب بن عبد اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے عکرمہ کو دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے اور چند قدم چل کر اس کی طرف تشریف لے گئے، پھر اسے گلے لگا یا (معانقہ کیا) اور ارشاد فرمایا: خوش آمدید  اے ہجرت کرنے والے سوار ! (اشعۃ اللمعات 4/23)
(11) صاحب در مختار علامہ علاء الدین دمشقی فرماتے ہیں: اگر آدمی کپڑا پہنے ہو تو معانقہ کرنا بغیر کراہت بالاتفاق جائز ہے۔ ہدایہ میں اس بکو صحیح قرار دیا گیا ہےاور متون فقہ  اسی کے مطابق ہیں۔ (در مختار 2/244)
(12) صاحب فتاویٰ خانیہ علامہ فخر الدین حنفی فرماتے ہیں: گلے ملنا (معانقہ کرنا) اگر کپڑے پہن کر ہو تو سب کے نزدیک جائز ہے۔
(فتاویٰ خانیہ 4/483)
(13) صاحب مجمع الانہر علامہ عبد الرحمن آفندی فرماتے ہیں: معانقہ کرنے والے دونوں نے اگر کپڑے پہن رکھے ہوں تو بالاتفاق جائز ہے۔
(مجمع الانہر 2/541)
(14) صاحب شرح نقایہ علامہ برجندی فرماتے ہیں: معانقہ کرنا اس صورت میں کہ کپڑے پہن رکھے ہوں بالاتفاق مکروہ نہیں، یہی صحیح ہے۔
(شرح نقایہ للبرجندی 3/181)
(15) صاحب ہدایہ علامہ برہان الدین مرغینانی فرماتے ہیں: فقہاے کرام نے فرمایا کہ اختلاف اس معانقے میں ہے جو بغیر کپڑے کے یا صرف ایک چادر پہ ہو، لیکن جب کپڑا پہن رکھا ہو تو بالاتفاق گلے ملنے میں کوئی قباحت نہیں، یہی صحیح ہے۔  (ہدایہ 2/266)

تحریر : ناؔصر منیری
بحکم گرامی: صوفی ملت: حضرت کمال الدین منیری  دام ظلہ العالی
شائع کردہ: منیری فاؤنڈیشن  سینٹرل آفس تغلق آباد نئی دہلی
Cell: +91 - 9654812767, 7499340533,
Email: nasirmaneri92@gmail.com

Comments

Popular posts from this blog