علی گڑھ میں فرضی انکاونٹر کے شکار

علی گڑھ میں فرضی انکاونٹر کے شکار محمد مستقیم کی حقیقت انتہائی حیرت انگیز ہے
ایک کرائے کےمکان میں رہنے والا ایک مزدور شخص جو دن بھر مزدوری کر کے اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی جٹاتا تھا
جس نے کبھی ہتھیار دیکھا بھی نہیں چلانا تو دور
جسے بائیک تک چلانی نہیں آتی تھی
جو ایک سائیکل کے ذریعے مزدوری کے لیے آتا جاتا تھا
ایک دن دوپہر کے کھانے کے لیے گھر آتا ہے
اچانک بن بلائے مہمان کی طرح یوگی کے غنڈے اس غریب کے گھر میں ٹپک پڑتے ہیں
اور دن دہاڑے بیک جنبش زباں اس غریب دکھیا مستقیم کو دہشت گردوں کا سرغنہ اور آتنک وادیوں ماسٹر مائنڈ گھوشت کر دیا جاتا ہے
اتنا ہی نہیں
راستے میں اسے گولیوں سے اڑا کر موت کے گھاٹ دیا جاتا ہے
اور یوں ایک ماں کی آنکھوں کا تارہ، ایک مظلوم بیوی کا سہاگ اور معصوم بچوں کے سر سے شفقت کا سایہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اٹھ جاتا ہے اور وہ اس دار فنا کو خیرباد کہ کر دار بقا کو راہی ہو جاتا ہے۔
دوستو!
صرف ایک مستقیم ہی نہیں
اس پانچ سالہ تاریخ میں ہماری آنکھوں کے سامنے نہ جانے کتنے بھائی ان ظالم بھگوائیوں کے جور و جبر اور ظلم و ستم کا شکار ہو گئے
لیکن ہم ہیں کہ خواب غفلت سے بیدار ہونے کا نام ہی نہیں لیتے
پہلو خان، منہاج انصاری اور نہ جانے کتنے ایسے نام ہیں جو دیکھتے ہی دیکھتے ہماری آنکھوں کے سامنے ان بھگوائیوں کے آتنک کا شکار ہو گئے
اور ہماری غیرت کو پھر بھی ہوش نہ آیا
دوستو!
اٹھو
اور ان سے قصاص لینے کے لیے تیار ہو جاءو
اور اس کی صورت یہ ہوگی کہ ہم متحد ہو کر بھگوا سرکار کو شکست فاش سے دور چار کرائیں
تاکہ ظالم غنڈوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔

غلط روی سے منازل کا بعد بڑھتا ہے
مسافرو! روِش کارواں بدل ڈالو
جگا جگا کے تمھیں تھک چکے ہیں ہنگامے
نشاط لذت خواب گراں بدل ڈالو

Comments

Popular posts from this blog