قومی کونسل کے ڈائریکٹر شیخ عقیل احمد صاحب کے نام...

قومی کونسل براے فروغ اردو زبان، نئی دہلی کے نو منتخب ڈائریکٹر شیخ عقیل احمد صاحب کے نام...

آپ نے بہت اچھی بات کہی کہ مبارک باد کی بجاے مشورہ دیں اس کے باوجود سب سے پہلے میں آپ کو قومی اردو کونسل کا ڈائیرکٹر بنائے جانے پر بصمیمِ قلب مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
پھر مشورہ
میرا مشورہ یہ ہے کہ
اردو کے فروغ کو زیادہ سے زیادہ آسان بنایا جائے۔
زیادہ سے زیادہ کورسیز تیار کیے جائیں۔
ہر شہر میں اردو کلب اور ہر محلے میں اردو لائبریری ہو۔
زیادہ سے زیادہ اردو زبان و ادب پر لکچر، ورک شاپ، سیمینار اور کانفرنسیں ہوں۔
زیادہ سے زیادہ اردو ادبا کی نشستیں اور شعرا کے طرحی مشاعرے منعقد کیے جائیں۔
اردو ادبا و شعرا کی حوصلہ افزائی ہو۔
ان سے زیادہ سے زیادہ خدمات لی جائیں۔
ان کی تخلیقات سرکاری صرفے شایع کی جائیں۔

مالی حیثیت سے کم زور ادبا و شعرا کی مالی امداد کی جائے۔

اردو زبان و ادب کے تشنہ گوشوں پر اردو لکھاریوں سے لکھوا کر شایع کیا جائے۔

از ابتدا تا حال اردو کا مدارس اور اہالیان مدارس سے گہرا تعلق رہا ہے لہذا مدارس کو اردو کے کورسز سے جوڑ کر رکھا جائے۔

اکثر و بیش تر مدارس میں عربی زبان و ادب اور فارسی زبان و ادب پہ تو خوب زور دیا جاتا ہے لیکن اردو صرف میڈیم کی حیثیت سے ہوتی ہے ان مدارس میں اردو زبان و ادب کے باقاعدہ شعبے قایم کروائے جائیں تاکہ اردو زبان و ادب کا ذوق رکھنے والے طلبہ اپنی ادبی تشنگی بجھا سکیں۔

اردو زبان و ادب کے طلبہ کے لیے قومی اردو کونسل سے خصوصی طور پر اسکالر شپ جاری کیے جائیں تا کہ زیادہ سے زیادہ طلبہ اردو زبان و ادب میں رغبت لے سکیں۔

ملک کی تقریبا ہر یونیورسٹی یا کالج میں اردو کا شعبہ ہو اس میں خاطر خواہ لیکچرر و پروفیسرز ہوں۔ اگر نہ ہوں تو قومی اردو کونسل اپنا نمایندہ بھیج کر اس کی جانچ کرائے کہ اردو کا شعبہ کیوں نہیں ہے یا خاطر خواہ اساتذہ کیوں نہیں ہیں؟

ملک کے تقریبا ہر اسکول میں اردو کے طلبہ کے لیے مادری زبان کے طور پر اردو زبان اختیار کرنے کو آسان بنایا جائے۔ اردو کے حسب ضرورت اساتذہ کی تقرری کو یقینی بنایا جائے۔

بہت ساری جگہوں پر اسکولوں میں اردو پڑھنے والے طلبہ تو ہوتے ہیں لیکن اساتذہ نہیں ہوتے۔ ایسی جگہوں پر مجبورا طلبہ کو سنسکرت زبان پڑھنی پڑتی ہے اور بہت ساری جگہوں پر ایسا ہوتا ہے کہ اگر اسکول میں اردو کا کوئی استاد نہیں ہوتا تو کسی بھی مضمون کے استاد کو اگر وہ مسلم ہے تو اردو کی کلاس میں کام چلانے کے لیے بھیج دیا جاتا ہے جب کہ انھیں صحیح اردو لکھنی بھی نہیں آتی، ایسی جگہوں پر قومی اردو کونسل اپنا نمایندہ بھیج کر جانچ کرائے اور پرنسپل پر دباو بنا کر وہاں اردو کا شعبہ قایم کیا جائے اور اردو اساذہ کی تقرری ہو۔

اس طرح کی اور بھی بہت ساری باتیں ہیں۔ موقع ملا تو تفصیلی مضمون میں۔ ان شاء اللہ۔
ناچیز
ناصر مینیری

Comments

Popular posts from this blog