رحمت و مغفرت کی حسین رات—شب براءت

تحریر : محمد ناصرؔ منیری
بانی و صدر منیری فاونڈیشن، دہلی
رابطہ نمبر: +919654812767

گر چاہتے ہو بخشش آئی شبِ برات
کر لو ذرا سی کوشش آئی شبِ براءت
ناصرؔ منیری کی ہے یہ عرض دوستو!
کروا لو رب سے بخشش آئی شبِ برات

شب براءت کی فضیلت :
شعبان کے مہینے کی بہت فضیلت آئی ہے، حضور نے اسے اپنا مہینہ قرار دیا ہے۔ خاص کر اس کی پندرہویں رات(شبِ برات) کی بے انتہا فضیلت آئی ہے۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ جیسے محقق سمیت بڑے بڑے محققین نے اس پر کتابیں لکھیں اور امام ابن ماجہ جیسے محدث سمیت بیش تر ائمۂ حدیث نے اس کے لیے باب قائم کیا۔  ذیل میں صحیح حدیثوں کی روشنی میں اس کے فضائل و معمولات پیش کیے جا رہے ہیں۔
امام ابن ماجہ صحیح سند کے ساتھ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب شعبان کی پندرہویں رات(شبِ برات) آ جائے تو اس رات کو عبادت میں گذارو اور اس کے دن میں روزہ رکھو، کیوں کہ اللہ پاک سورج ڈوبنے کے وقت سے آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی بخشش چاہنے والا کہ اسے بخش دوں؟ہے کوئی روزی مانگنے والا کہ اسے روزی دوں؟ہے کوئی بیمار کہ اسے شفا دوں؟ہے کوئی ایسا؟ہے کوئی ویسا؟اور یہ فجر کے وقت تک فرماتا ہے۔(سنن ابن ماجہ، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی لیلۃ النصف من شعبان، حدیث نمبر: 1388) لہذا جو بھی اللہ کی رحمت اور بخشش و مغفرت چاہتا ہو، اسے چاہیے کہ یہ رات عبادت میں گذارے اور اس کے دن میں روزہ رکھے۔
شب براءت کی نماز :
مغرب کی نماز پڑھنے کے بعد چھ رکعتیں دو دو کر کے پڑھیں۔ پہلی دو رکعتیں پڑھنے سے پہلے یوں دعا کریں :  اے اللہ! ان دو رکعتوں کی برکت سے مجھے درازیِ عمر بالخیر عطا فرما۔ دوسری دو رکعتیں پڑھنے سے پہلے یوں دعا کریں : اے اللہ! ان دو رکعتوں کی برکت سے مجھے بلاؤں سے محفوظ فرما۔ تیسری دو رکعتیں پڑھنے سے پہلے یوں دعا کریں : اے اللہ! ان دو رکعتوں کی برکت سے مجھے اپنے علاوہ کسی کا محتاج نہ رکھ۔ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص تین بار اور ہر دو رکعتوں کے بعد سورۂ اخلاص اکیس بار پڑھیں، سورۂ یاسین بھی ایک بار پڑھ یا سن لیں۔ اور ہر سورۂ یاسین کے بعد یہ دعا پڑھیں :
اَللّٰھُمَّ یَا ذَا الْمَنِّ وَلَا یُمَنُّ عَلَیْہِ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ وَ یَا ذَا الطَّوْلِ وَاالْاِنْعَامِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ظَھْرُ الَّاجِیْنَ وَجَارُ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ وَاَمَانُ الْخَائِفِیْنَ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِیْ عِنْدَکَ فِیْ اُمِّ الْکِتَابِ شَقِیًّا اَوْ مَحْرُوْمًا اَوْ مَطْرُوْدًا اَوْ مُقْتَرًا عَلَیَّ فیِ الرِّزْقِ فَامْحُ اللّٰھُمَّ بِفَضْلِکَ شَقَاوَتِیْ وَحِرْمَانیِ ْ وَطَرْدِیْ وَاقْتَارَ رِزْقِیْ وَ اَثْبِتْنِیْ عِنْدَکَ فیِ ْاُمِّ الْکِتَابِ سَعِیْدًا مَّرْزُوْقًا مُّوَفِّقًا لِلْخَیْرَاتِ فَاِنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ فِیْ کِتَابِکَ الْمُنَزَّلِ عَلٰیٰ لِسَانِ نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ "یَمْحُو اللہُ مَا یَشَاءُ وَ یُثْبِتُ وَعِنْدَہٗ فِیْ اُمِّ الْکِتَاب" اِلٰھِیْ بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ فِیْ لَیْلَۃِ النِّصْفِ مِنْ شَھْرِ شَعْبَانَ الْمُکَرَّمِ الَّذِیْ یُفْرَقُ فِیْھَا کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ وَّ یُبْرََمُ اَنْ نَکْشِفَ عَنَّا مِنَ الْبَلَاءِ وَالْبَلْوَاءِ مَا نَعْلَمُ وَمَا لَا نَعْلَمُ، وَ اَنْتَ بِہ اَعْلَمْ، اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمِ، وَصَلَّی اللہُ تَعَالیٰ علَیٰ سَیِّدِنَا مُحَمّدٍ وَّ عَلیٰ آلِہ وَاَصْحَابِہ وَسَلَّمَ، وَالْحَمْدُ لِلًّہ ِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔
(یہ دعا محدثِ مکہ علامہ محمد بن علوی مالکی علیہ الرحمہ نے اپنی تحقیقی کتاب “ماذا فی شعبان” کے صفحہ نمبر: 105پہ تحریر کی ہے اور اس کا بیش تر حصہ قرآن و حدیث سے ثابت کیا ہے۔ ان کے علاوہ دوسرے مصنفین نے بھی اپنی اپنی کتابوں میں درج کی ہے۔ )
شب براءت کا روزہ :
شعبان کے مہینے اور خاص طور سے شب براءت کے روزے کی بڑی فضیلت آئی ہے۔امام نسائی صحیح سند کے ساتھ حضرت اسامہ بن زید  رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے حضور ﷺ سے عرض کی یارسول اللہ! جس قدر آپ شعبان میں روزے رکھتے ہیں کسی اور مہینے میں روزے نہیں رکھتے؟ حضور نے فرمایا: یہ ایسا مہینہ ہے جو رجب اور رمضان کے بیچ میں آتا ہے اور لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں۔ حالاں کہ اس میں پورے سال کے عمل اللہ کو پیش کیے جاتے ہیں لہذا میں چاہتا ہوں کہ میرا عمل روزہ دار ہونے کی حالت میں اٹھایا جائے۔(سنن نسائی، کتاب الصیام، باب صوم النبیﷺ،حدیث نمبر:2357 )لہذا اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ روزہ رکھیں، خاص کر شب براءت کا روزہ ضرور رکھیں۔
شب براءت کا وظیفہ :
شب براءت کے مقدس موقع پر یہ دعاکثرت سے سے پڑھی جائے۔ صاحب مشکات فرماتے ہیں کہ یہ دعا رسول اللہ ﷺ سے منقول ہے: اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔(مشکاۃ المصابیح، 1/183)یہ کثرت سے پڑھیں۔
شب براءت کا حلوا :
شب براءت کے پر بہار موقع پر حلوا یا فاتحہ و ایصال ثواب کے لیے دوسرے کھانے پکانا نہ تو فرض و واجب ہے اور نہ ہی ناجائز و حرام۔ بلکہ دوسرے کھانوں کی طرح اسے پکانا بھی ایک جائز اور مباح کام ہے۔ اور اگر اس نیک نیتی کے ساتھ ہو کہ اچھا کھانا پکا کر غریبوں، مسکینوں اور ضرورت مندوں کو کھلائے تو یہ ثواب کا کام ہے۔ اور حلوا (شیرینی، مٹھائی، میٹھی چیز) چوں کہ رسول پاک ﷺ پسند فرمایا کرتے تھے جیسا کہ حدیثِ پاک میں ہے : امام بخاری صحیح سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ حلوا (میٹھی چیز) اور شہد پسند فرماتے تھے۔(بخاری شریف، کتاب الطلاق، باب لم تحرم ما احل اللہ لک، حدیث:5268) لہذا اسے پکا کر بزرگوں کے نام ایصال ثواب کرنا(فاتحہ دلانا) بھی جائز اور ثواب کا کام ہے۔ اور اسے حرام یا شرک کہنا عقل و شرع کے خلاف ہے۔
زیارت قبور :
قبروں کی زیارت کے لیے جانا سنت ہے۔ حضور ﷺ نے قبروں کی زیارت فرمائی ہے۔ اور اس کا حکم بھی دیا ہے۔ اس کے فائدے اور برکتیں بھی بتائی ہیں۔ حدیثِ پاک میں ہے: امام مسلم صحیح سند کے ساتھ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا:  قبروں کی زیارت کرو اس لیے کہ وہ دنیا سے بے رغبت کرتی اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔ (مسلم شریف، کتاب الجنائز، باب استئذان النبی ربہ فی زیارۃ قبر امہ، حدیث: 2148)  جب قبر پر جائیں تو پہلے سلام پیش کریں: امام ترمذی صحیح سند کے ساتھ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ جب مدینے کے قبرستان سے گذرے تو یوں کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللّٰہُ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ سَلَفُنَا وَ نَحْنُ بِالْاَثَرِ (ترمذی شریف، کتاب الجنائز، باب ما یقول الرجل اذا دخل المقابر، حدیث: 1055)پھر پائینتی کی جانب سے جاکر میت کے چہرے کے سامنے کھڑے ہوں اور فاتحہ پڑھیں۔(دُرِّ مُختار، کتاب الصلاۃ، باب: صلاۃ الجنازۃ،ج:3، ص:179)
آتش بازی :
شب براءت جہنم کی بھڑکتی آگ سے براءت (یعنی چھُٹکارا پانے) کی رات ہے۔ مگر افسوس صد کروڑ افسوس! کہ اس رات بہت سے مسلمان نارِ جہنم سے چھُٹکارا حاصل کرنے کی بجاے ڈھیر سارے روپے پیسے خرچ کر کے اپنے لیے آتش بازی کے سامان خریدتے ہیں اور خوب پٹاخے وغیرہ چھوڑ کر اس مقدس رات کا تقدس پامال کرتے ہیں۔ جب کہ آتش بازی (یعنی پٹاخے وغیرہ چھوڑنا) حرام حرام اشد حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ 
اللہ سے دعا ہے ہمیں یہ رات عبادت میں گذارنے کی سعادت نصیب فرمائےاور اس دن گھومنے،پھرنے، پٹاخے چھوڑنے اور ہر بے کار کام سے بچائے۔ آمین۔

Comments

Popular posts from this blog