عشرۂ ذوالحجہ کی فضیلت و اہمیت ۔۔۔ حدیثوں کی روشنی میں
تحریر : محمد ناصرؔ منیری
بانی و صدر منیری فاونڈیشن، دہلی
رابطہ نمبر: +919654812767
عشرۂ ذوالحجہ یعنی بقرعید کے مہینے کے پہلے دس سنوں کی بہت فضیلت آئی ہے۔ اس کے فضائل میں بخاری شریف کی درج ذیل حدیث بہت مشہور اور بڑی مؤثر ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْھُمَا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ اَیَّامٍ اَلْعَمَلُ الصَّالِحُ فِیْھِنَّ اَحَبُّ اِلَی اللہِ مِنْ ھٰذِہِ الْاَیَّامِ الْعَشَرَۃِ قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللہِ وَلَا الْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ قَالَ وَلَا الْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ فَلَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذٰلِکَ بِشَیْءٍ ۔رواہ البخاری
(مشکاۃالمصابیح،کتاب الصلاۃ،باب فی الاضحیۃ،الحدیث:۱۴۶۰،ج۱،ص۲۸۱)
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
کسی دنوں میں عمل صالح اللہ پاک کو اتنا زیادہ پسند نہیں جتنے کہ ان دس دنوں(عشرہ ذوالحجہ)میں۔ صحابہ علیہم الرضوان نے کہا کہ کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی اس سے زیادہ اللہ پاک کو پسند نہیں؟ توفرمایا کہ ہاں! جہاد فی سبیل اللہ بھی ان دنوں میں عمل صالح سے زیادہ اللہ پاک کے نزدیک محبو ب نہیں، ہاں لیکن وہ مرد جو اپنی جان اور مال لے کر جہاد میں نکلا اور جان و مال میں سے کوئی بھی چیز واپس لے کر نہیں لوٹا ۔ یہ حدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے روایت کی ہے۔
مذکورہ حدیث پاک سے واضح ہوا کہ ذوالحجہ کے دس دنوں میں عمل صالح جتنا اللہ تعالیٰ کو پسند ہے سال بھر کے تمام دنوں میں کوئی عمل اتنا پسند نہیں یہ سن کر صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی : یارسول اللہ!ﷺ کیا اللہ پاک کی راہ میں جہاد کرنا بھی ان دنوں میں عمل صالح سے زیادہ اللہ پاک کو پسند نہیں؟ توکیا ارشاد فرمایا کہ ہاں جہاد بھی دوسرے دنوں میں کرنا ان دس دنوں میں عمل صالح کرنے سے بڑھ کر اللہ پاک کو پسند نہیں۔ ہاں اگر کوئی مجاہد اپنی جان و مال لے کر جہاد کے لیے نکلا اور پھر خود شہید ہوگیا اور اُس کا مال کفار نے لوٹ لیا کہ وہ اپنے گھر جان و مال میں سے کچھ لے کر نہیں لوٹا تو بے شک اس مجاہد کا جہاد فی سبیل اللہ تو عشرہ ذوالحجہ میں عمل صالح کرنے سے افضل ہے ورنہ کسی اور مجاہد کا جہاد عشرہ ذوالحجہ میں عمل صالح کرنے سے بہتر اور بڑھ کر نہیں ہوسکتا۔
علماے کرام کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ ذوالحجہ کے دس دن افضل ہیں یا رمضان شریف کے آخری دس دن زیادہ افضل ہیں، چناں چہ بعض علما نے عشرہ ذوالحجہ کو افضل مانا اورکچھ اہلِ علم نے رمضان شریف کے آخری عشرہ کوافضل بتایاہے لیکن حضرت شیخ محقق عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا کہ
وَالْمُخْتَارُ اَنَّ اَیَّامَ ھٰذِہٖ الْعَشَرَۃِ اَفْضَلُ لِوَجُوْدِ یَوْمِ عَرَفَۃَ فِیْھَا وَلَیَالِیْ عَشَرَۃَ رَمَضَانَ اَفْضَلُ لِوُجُوْدِ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ فِیْھَا۔
( حاشیۃ مشکاۃ،حاشیۃ۱،ص۱۲۸)
یعنی مختار مذہب یہ ہے کہ عشرہ ذوالحجہ کے دن رمضان کے آخری عشرہ کے دنوں سے افضل ہیں کیوں کہ انہی دنوں میں یوم عرفہ بھی ہے اور رمضان کے آخری عشرہ کی راتیں ذوالحجہ کے عشرہ سے افضل ہیں کیوں کہ انہی راتوں میں شب قدر ہے۔
بہرحال عشرہ ذوالحجہ اعمال صالحہ کرنے کابہترین وقت ہے اس لیے ان دنوں میں عمل صالح کرنا اللہ پاک کے نیک بندوں کا عمل ہے اورخداوند قدوس کو بہت زیادہ محبوب ہے، چناں چہ ایک حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
ذوالحجہ کے دس دنوں میں عبادت کرنا جس قدر اللہ پاک کو پسند ہے اور کسی دنوں میں عبادت کرنا اس قدر پسند نہیں۔ عشرہ ذوالحجہ کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزے کے برابر ہے اور عشرہ ذوالحجہ کی ہر رات کا قیام شبِ قدر کے قیام کے برابر ہے۔
(سنن الترمذی،کتاب الصوم،باب ماجاء فی العمل...الخ، الحدیث۷۵۸، ج۲، ص۱۹۲)
اخیر میں بارگاہ پروردگار میں دست بہ دعا ہوں کہ مولاے پاک اپنے محبوب پاک صاحب لولاک ﷺ کے طفیل ہم سب کو ان مبارک ایام کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ان میں خوب خوب عبادت و ریاضت کی توفیق بخشے۔ اور خصوصاً ہم خادمانِ امت کو زیادہ سے زیادہ خدمات دینیہ و علمیہ کی توفیق خیر مرحمت فرمائے۔
(آمین۔ بجاہ النبی الکریم علیہ اکرم الصلاۃ و افضل التسلیم)
Comments
Post a Comment