جامع مسجد توڑ دو...؟؟؟
جامع مسجد توڑ دو...؟؟؟
کل دہلی کی سرزمین پر رام لیلا میدان میں شدت پسند تنظیموں کی جانب سے ایک مذہبی پروگرام منعقد کیا گیا، جس میں رام مندر کو لے کر جذباتی تقریریں ہوئیں اور بے ڈھنگے نعرے لگائے گئے۔
ان میں سے کچھ شرپسندوں نے جذبات میں آکر، جوش میں ہوش کھو کر کچھ اس طرح کے نعرے لگانے شروع کر دیے جسے ملک کا ایک وفادار شہری ہرگز ہرگز سننا پسند نہیں کرے گا۔
دہلی کی آن، بان، شان سمجھی جانے والی ملک کی ایک عظیم تاریخی عمارت 'شاہ جہانی جامع مسجد' جو خوب صورتی میں اپنی مثال آپ ہے اور فن تعمیر میں ثانی نہیں رکھتی، جسے دیکھنے کی خاطر ملک و بیرون ملک سے سیاح آتے ہیں اور ہمارے ملک کی رونق میں اضافہ کر کے جاتے ہیں۔
اسی تاریخی شاہ جہانی جامع مسجد کو اب بھگوا دہشت گردوں اور ہندو طالبانیوں کی نظر لگ چکی ہے۔ یہ بھگوا درندے ہاتھوں میں بھگوا جھنڈے اور جسم پر بھگوا لباس زیب تن کر کے دہشت گردانہ نعرے لگا رہے ہیں "ایک ڈھکا اور دو... جامع مسجد توڑ دو...
سوال یہ ہے کہ
کیا ایودھیا کی بابری مسجد کے بعد اب دہلی کی جامع مسجد کا نمبر آ چکا ہے؟؟؟
کیا ہندو طالبانیوں کی نظر بد اب شاہ جہانی جامع مسجد پر لگ چکی ہے؟؟؟
کیا جامع مسجد دہلی بھی اب بھگوا دہشت گردوں کی نذر ہو جائے گی؟؟؟
کیا ایک ایک کر کے ہم اپنی ساری مسجدیں شہید کرواتے جائیں گے؟؟؟
کیا اب بھی ہمارے لیے خواب غفلت سے بیدار ہوکر اور متحد ہو کر شرپسندوں کے منصوبوں کو ناکام کرنے کا موقع نہیں آیا؟؟؟
افسوس اس بات کا ہے کہ یہ نعرے ملک کے دارالحکومت دہلی میں لگائے جا رہے ہیں۔ جہاں ملک کے صدر جمہوریہ، وزیر اعظم، عدالت عظمی، عدالت عالیہ و دوسری عدالتوں کے جج، مرکزری وزارتیں اور بڑے بڑے میڈیا کے ادارے اور ان کے ذمے داران براجمان ہیں لیکن اب تک کسی کی طرف سے ایکشن لیے جانے کی خبر سامنے نہیں آئی۔
ہوا یہی جو رہے گی تو اے نسیم بہار
کہاں سے آئیں گی رعنائیاں چمن کے لیے
رب کریم ہمارے ملک کو امن و شانتی کا گہوارہ بنائے اور شرپسندوں کے ناپاک منصوبے ناکام کرے۔
ناصر منیری
منیری فاونڈیشن دہلی
Comments
Post a Comment