قصیدہ منیر شریف

کلام: پروفیسر شمس الدین احمد شمسؔ منیری
تضمین : محمد ناصر حسین ناصرؔ منیری

خدا کے فضل کا دم ساز ہے منیر شریف
نبی کے عشق کا غمّاز ہے منیر شریف
دمِ شہید سے گل باز ہے منیر شریف
”در ِکرامت و اعجاز ہے منیر شریف
حریم جلوہ گہِ راز ہے منیر شریف“

یمن کے ایک ولیِّ خدا کے احساں سے
خدا کے عارف و زاہد کی سعیِ ذی شاں سے
منیری وادی میں آئے یمن کے مہماں سے
”جناب ِمومنِ عارف کے نورِ ایماں سے
نگاہِ شوق میں ممتاز ہے منیر شریف“

خدا کے بیتِ مقدس کا ایک مرد ِوجیہ
نبی کی عین بشارت سے آیا مردِ نبیہ
نہیں ہے فکر و تدبر میں جس کی کوئی شبیہ
”شیوعِ دین بدستِ امام تاج فقیہ
اسی کا نقطۂ آغاز ہے منیر شریف“

خدا کا مردِ مجاہد بھی ہے یہیں آیا
کوئی بھی آپ کے جیسا یہاں نہیں آیا
مقام کو کوئی ان کے پہنچ نہیں پایا
”اسی میں دفن ہیں مخدوم احمدِ یحییٰ
اسی سے مایۂ صدناز ہے منیر شریف“

کہاں ملا ہے کسی کو بھی ایسا جذبۂ دین
کہ جس کے فیض سے پھیلے یہاں علوم دین
وہ فالو کرتے تھے ہر دم ہر اک اصول دین
”اسی کی خاک سے اٹھے تھے شیخ شرف الدین
اسی شرف سے سر افراز ہے منیر شریف“

بڑے بڑے یہاں پیدا ہوئے ہیں عالمِ دین
محققین و مشائخ بھی اور فاضلِ دین
اسی دیار سے پھیلے یہاں علوم دین
”یہیں تھا مدرسۂ دینِ شیخ رکن الدین
انھیں کے سوز سے دم ساز ہے منیر شریف“

یہ بارگاہ ہے اک مرکزِ عقیدت بھی
ہے بالیقین یہ اک مصدر ِعنایت بھی
یہاں سے ملتی ہے ہر ایک کو محبت بھی
”یہیں ہے درگہِ مخدوم شاہ دولت بھی
انھیں کے فیض کا غمّاز ہے منیر شریف“

یقیں ہے مجھ کو اے ناصرؔ خدا کی حمدوں سے
نبی کی شانِ معظم میں لکھی نعتوں سے
منیری وادی کے شعرا کی عمدہ غزلوں سے
”جناب صوفی و شمسؔ ِحزیں کے نغموں سے
حریفِ دہلی و شیراز ہے منیر شریف“

Comments

Popular posts from this blog