کلام: ارضِ حجاز
شاعر: پروفیسر شمس الدین احمد شمسؔ  منیری

وہ دل فریبیِ ارض حجاز کیا کہیے
ہے ذرہ ذرہ وہاں جا نواز کیا کہیے

وہ ریگ و  سنگ پئے اہل ذوق مقناطیس
وہ دل کشیِ نشیب و فراز کیا کہیے

طلوع صبح سے وہ تلبیے، وہ تکبیریں
سکوتِ شب کا وہ راز و نیاز کیا کہیے

جہاں مجاز اک آئینۂ حقیقت ہے
وہاں حقیقتِ رنگِ مجاز کیا کہیے

وہ پاے شوق کی وحشت خرامیاں واللہ
سمٹ گئی رہِ دور و دراز کیا کہیے

وہ باغہاے ثمر، اور وہ ہجوم نخیل
فضاے یثرب دیدہ نواز کیا کہیے

وہ خواب گاہ نبوت وہ گنبد خضرا
وہ اس کا جلوۂ نزہت طراز کیا کہیے

وہ مسجد نبوی وہ حریم خاص رسول
نماز، اور وہاں کی نماز کیا کہیے

نکل کھڑا ہوا گھر سے جو شمسؔ بے سرو پا
کشش یہ کس کی تھی بندہ نواز کیا کہیے

(ماخوذ از شعراے منیر اور ان کی شاعری تالیف: ناصرؔ  منیری)

Comments

Popular posts from this blog