جملہ موجودات...
جملہ موجودات ایک ہی نور کی مختلف صورتیں یں۔
نورؔ عالم لاہوت سے جبروت میں آیا تو روحؔ کہلایا،
اور عالم جبروت سے عالم ملکوت میں پہنچا تو قالبؔ ہوا۔
اور عالم ملکوت سے عالم ناسوت میں منتقل ہوا تو جسمؔ کے نام سے موسوم ہوا۔
اسی طرح وہی نورؔ عالم کثیف میں آیا تو نارؔ ہوا
نارؔ کثیف ہو کر بادؔ ہوئی۔
بادؔ کثیف ہو کر آبؔ بنی
اور آبؔ کثیف تر ہو کر خاکؔ ہوا
پس انسان اور عناصر اربعہ ایک ہی چیز کی مختلف صورتیں ہیں۔
(ارشاد السالکین)
یہ بول ہیں اس شخصیت کے جسے دنیا سلطان المحققین کہتی، مخدوم یحییٰ منیری سے جانتی اور مخدوم بہاری سے پہچانتی ہے۔ جسے اپنے تو اپنے غیروں نے بھی سراہا اور شخصیت کا لوہا مانا ہے۔ مولانا عبدالباری ندوی اور مولانا ابوالحسن علی ندوی جیسے لوگوں نے عظیم سائنس داں و فلسفی اور آٹھویں صدی ہجری کا مجدد مانا اور صاحبان دعوت و عزیمت میں شمار کیا اور حد تو یہ کہ تاریخ دعوت و عزیمت کی پوری کی پوری تیسری جلد سوانح حیات میں لکھ ڈالی۔
Comments
Post a Comment