#ہندستان_زندہ_باد_کے_نعروں_سے_گونج_اٹھا_جامعہ_منیریہ

#ہندستان_زندہ_باد_کے_نعروں_سے_گونج_اٹھا_جامعہ_منیریہ

نئی دہلی : (نامہ نگار) 15 اگست 1947 کو  آج ہی کےدن ہمارا ملک ہندستان آزاد ہوا۔ اس آزادی کی لڑائی میں ہمارے علما اور مدارس کا بڑا اہم کردار ہے۔ اس ملک میں مغلوں کے دور میں انگریز آئے ،اور تجارت کی آڑ میں حکومت کرنے کے لیے اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ۔ اس کے لیے انھوں نے “ڈیوائڈ اینڈ رول” اور “یوز اینڈ تھرو” کی پالیسی اپنائی۔وہ اپنے منصوبے میں کچھ حد تک کام یاب بھی ہوئے اور ہمارے ملک کے کچھ حصوں پر قبضہ بھی کر لیا، اور زبردستی ہم پر اپنا راج چلانے لگے۔ ہم پر طرح طرح کے ظلم و ستم ڈھانے لگے۔ بالآخر اللہ پاک نے ہمیں ان کے ظلم و ستم سے آزاد کرانے کے لیے ایک ایسے شیر کو بیدار کیاجس نے ان تن کے گوروں اور من کے کالوں کے چھکے چھڑا کر رکھ دیے۔ اس ببر شیر کو لوگ شیر میسور جناب حیدر علی عرف ٹیپو سلطان سے جانتے اور پہچانتے ہیں۔ انھوں نے انگریزوں سے لڑتے لڑتے اس ملک کےلیے  اپنی جان کی  بازی لگا دی۔ یوں اس ملک کے لیے جان قربان کر کے وہ سب پہلے شہید وطن ہوئے۔ پھر لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔ مذکورہ خیالات کا اظہار جامعہ منیریہ  تغلق آباد دہلی کے بانی و سربراہ مولانا ناصر منیری نے جامعہ میں منعقدہ یوم آزادی کے پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ دہلی کی شاہ جہانی جامع مسجد میں بر سر منبر سب سے پہلے انگریزوں کے خلاف فتوی دینے والے علامہ فضل حق خیرآبادی ہیں۔ ان کے فتویٰ دیتے ہی پورے ملک میں لوگ انگریزوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنے ملک کو انگریزوں کے چنگل سے آزاد کرانے کی خاطر ان سے لڑ کر اپنی جانیں قربان کر دیں۔ اس جرم کی پاداش میں علامہ خیرآبادی کو انڈمان بھیج کر نظربند کر دیا گیااور وہیں آپ کی شہادت ہوئی۔ ان کے علاوہ مفتی صدر الدین آزردہ دہلوی، مفتی عنایت احمد کاکوروی، مفتی کفایت علی کافی،  مولانا فیض احمد بدایونی، مولانا احمد اللہ شاہ مدراسی، مولانا رحمت اللہ کیرانوی، مولانا حسرت موہانی  ، اشفاق اللہ خاں اور جناب بسمل عظیم آبادی وغیرہ  یہ وہ نام ہیں جنھوں نے آزادیِ وطن کے لیے اپنا تن من دھن سب کچھ نچھاور کر دیا۔
مولانا نے کہا کہ آج کا یہ پروگرام انھی جاں بازوں کی قربانیوں کو یاد کرنے اور انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جامعہ میں بعد نمازِ فجر جنگ آزادی میں شہید ہوئے علما و عوام کے لیے قرآن خوانی و ایصال ثواب  کا اہتمام کیا گیا، بعدہ آٹھ بجے پرچم کشائی کی گئی اور علامہ اقبال کا ترانۂ ہند"سارے جہاں سے اچھا" پڑھا گیا۔ پھر باضابطہ نعت و تقریر کا سلسلہ چلا اور دس بجے سلام و دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ اس پروگرام میں جامعہ کے اساتذہ و طلبہ کے علاوہ تغلق آباد گاؤں کے عوام بھی شامل ہوئے۔

Comments

Popular posts from this blog