خانقاہِ منیر شریف اور اس کی مختصر تاریخاز قلم: ناچیز ناصر منیری کان اللہ لہڈائریکٹر ریسرچ سینٹر خانقاہ منیر شریفرابطہ نمبر: 9905763238۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضور تاج الفقہا، فاتح الہند، عطاء النبی فی الھند، فارغِ جامعہ نظامیہ بغداد، رفیقِ امام غزالی، خلیفہِ مرشدِ غزالی امام ابو علی فارمدی، جدِّ مخدوم یحییٰ منیری حضرتِ سیدنا امام محمد بن ابو بکر ہاشمی مُطَّلِبی قدس خلیلی، بیت المقدسی، فلسطینی ثم منیری (عرف امام تاج فقیہ، مُتَوفّٰی: 563ھ، جبل الھند، مکہ مکرمہ) کے دستِ مقدس سے منیر شریف کی سرزمین پر جس خانقاہ کی بنیاد رکھی گئی اسے ایشیا کی سب سے پہلی خانقاہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔حضور تاج الفقہا رحمہ اللہ حجةالاسلام امام غزالی علیہ الرحمہ کے رفیق درس ہیں۔ آپ کی ولادت تقریباً 450ھ میں ہوئی۔ مدرسہ نظامیہ بغداد کی بنیاد 457ھ میں پڑی۔ پھر آپ نے اس مدرسے میں داخلہ لیا اور وہیں سے تعلیم کی تکمیل بھی کی۔ آپ نے اس وقت کے مروج علوم میں ایسی دست رس حاصل کی کہ آپ کو "تاج الفقہا" کے لقب سے سرفراز کیا گیا۔ دینی علوم سے فراغت کے بعد آپ نے روحانی علوم کی طرف اپنی عنانِ توجہ موڑی اور اس کے لیے شیخ یگانہ امام ابو علی فارمدی کے پاس زانوے تلمذ تہ کیا۔ انھی کے دست حق پرست پر بیعت و ارادت کا بھی شرف حاصل ہے اور اجازت و خلافت بھی انھی سے ملی۔ امام ابو علی فارمدی حضور تاج الفقہا کے ساتھ ساتھ امام غزالی کے بھی مرشدِ طریقت ہیں۔ اس کے بعد امام غزالی مدرسہ نظامیہ بغداد میں ہی مدرس کے عہدے پر فائز ہوئے اور حضور تاج الفقہا بشارت نبوی کے مطابق عازمِ ہند ہوئے۔ اور تقریباً 476ھ میں منیر شریف پہنچے اور خواہرزادہِ غوث اعظم حضرت سیدنا خطیرالدین ابدال جیلانی، برادر مصنف ہدایہ علامہ رکن الدین مرغینانی، خواہرزادہِ محمود غزنوی حضرت تاج الدین خواندگاہ غزنوی، شہزادہِ ترک میر سید محمد عطا ترکی، سالارِ سپاہ قطب الاقطاب علم بردار ربانی اور سید سالار مسعود غازی کے اقربا کو اپنے ہم راہ لے کر آئے۔ سیاسی طور پر یہاں کے راجا کو شکست دے کر فتح و کام رانی کا علم لہرایا۔ اور اسی وقت یہاں ایک خانقاہ کی بنا ڈالی۔ جسے دنیا خانقاہِ منیر شریف سے جانتی ہے۔ اسی وقت ایک درس گاہ کی بھی بنیاد پڑی جس کی نئی شکل جامعہ امام تاج الفقہا ہے۔ حضور تاج الفقہا کے ذخیرہِ کتب کو وسعت دے کر "مخدوم شاہ دولت منیری لائبریری" کا نام دیا گیا۔ حضور تاج الفقہا نے جو تصنیف و تالیف اور تحقیق و تدقیق کا کام کیا اسی کام کو جاری رکھنے والے ادارے کو "مخدوم یحییٰ منیری ریسرچ سینٹر" سے موسوم کر دیا گیا۔ حضور تاج الفقہا نے 476ھ میں اس خانقاہ کی بنا ڈالی اس وقت سے تا حال یہاں سے رشد و ہدایت کا کام جاری و ساری ہے۔ ان کے بعد ان کے جانشیں عمادالملةوالدین حضرت سیدنا مخدوم اسرائیل منیری نے ذمے داری سنبھالی، پھر سلطان المخدومین حضرت سیدنا مخدوم یحیی منیری جانشیں ہوئے اور شیخ مصلح الدین سعدی شیرازی و شیخ بہاء الدین زکریا ملتانی کی رفاقت میں مدرسہ نظامیہ، بغداد سے فراغت اور شیخ شہاب الدین سہروردی، شیخ ابونجیب سہروردی اور شیخ نجم الدین کبریٰ ولی تراش سے خلافت پا کر حضور تاج الفقہا کی جانشینی کا حق ادا کر دیا۔ اس وقت سے اب تک اس خانقاہ سے خلقِ خدا کی خدمت اور رشد و ہدایت کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اللہ پاک یہ سلسلہ تا قیامت جاری و ساری رکھے۔ آمین۔
نیت کی اہمیت و افضلیت قرآن و حدیث کی روشنی میں تحریر : ناصر منیری ارشاد خداوندی ہے: وَلَا تَطْرُدِ الَّذِیۡنَ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیۡدُ...
اسلام میں اخوت و بھائی چارے کا تصور۔۔۔قرآن و حدیث کی روشنی میں اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُم...
16 سیدوں کا روزہ، 18 سیدوں کی نماز، 20 سیدوں کی کہانی... دور حاضر کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ اہل عقیدت کی عقیدت مندی دیکھ کر ان کے اعتقاد سے کھلواڑ کیا جانے لگا۔ اس سلسلے میں جوشیلی اور ...
Comments
Post a Comment