خانوادہء مخدوم یحیی منیری اور خدمتِ علم از قلم: ناچیز ناصر منیری کان اللہ لہدائریکٹر ریسرچ سینٹر خانقاہ منیر شریف، پٹنہرابطہ نمبر: 9905763238۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسلام کے پندرہ سو سال کے لٹریچر میں جتنا زیادہ زور علم پر دیا گیا ہے شاید ہی کسی دوسری چیز پر دیا گیا ہو۔پیغمبرِ اسلام پہ نازل ہونے والی کتابِ مقدس کی ابتدا ہی علم سے ہوئی۔ اس سے اسلام میں علم کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔علم ہی وہ پاکیزہ شے ہے جو ایک انسان کو دوسرے انسان سے ممتاز و ممیز کرتی ہے۔ جبھی اسلام نے طلبِ علم کو عبادتوں سے افضل قرار دیا۔علم ہی وہ عظیم شے ہے جس کے ذریعے معرفتِ خداوندی حاصل ہوتی ہے۔بقول شاعر:بغیر اس کے نہیں پہچان سکتے ہم خدا کیا ہےامام محمدجب سفرکرتےتو ستر اونٹوں پر ان کی کتابیں ہوتیں ایک عیسائی دیکھ کر ایمان لےآیاکہ ان کاحال یہ ہےتومدینےوالےکاعلم کتنا ہوگا۔اسلام نے طلبِ علم کی اہمیت اتنی بڑھا دی کہ اسے ارکانِ اربعہ نماز، روزہ، حج اور جہادِ فی سبیل اللہ سے بہتر بتایا۔قال علیہ السلام: طلب العلم افضل عند اللہ من الصلاة والصیام والحج والجھاد فی سبیل اللہ تعالی۔اسلام نےمعلم ومتعلم کو وہ مقام دیاکہ بقول رسول:فرشتے، اہل ارض وسما، سوراخوں کی چینوٹیاں، سمندر کی مچھلیاں ان کےلیےدعائیں کرتی ہیں۔قال علیہ السلام:ان اللہ وملائکتہ واھل السماوات والارض حتی النملة فی جحرھا و حتی الحوت لیصلون علی معلم الناس الخیر۔رواہ الترمذی عن ابی امامہ الباھلیاسلام نے اہلِ علم اور بے علم کے مابین نسبتِ تباین کا ذکر کر کے خطِ امتیاز کھینچ دیا بقولِ خدا:اہلِ علم و بے علم برابر نہیں۔قال تعالی:قل ھل یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون. ای : لا یستویان.طلبِ علم کی راہ میں نکلنے والا جنتی راستے میں ہوتا ہے۔ اور ملائکہ اس کے لیے اپنے پٙر بچھا دیا کرتے ہیں۔قال علیہ السلام:من سلک طریقا یطلب فیہ علما سلک اللہ بہ طریقا من طرق الجنة وان الملائکة لتضع اجنحتھا رضا لطالب العلم۔ایک ساعت طلبِ علم میں لگانا رات بھر کی عبادت سے اور ایک روز علم حاصل کرنا تین مہینے کے روزے سے بہتر ہے۔قال علیہ السلام:طلب العلم ساعة خیر من قیام لیلة و طلب العلم یوما خیر من صیام ثلاثة اشھر.طلبِ علم کی نیت سے اپنے گھر سے نکلنے والا طالبِ علم گھر واپس ہونے تک اللہ کے راستے میں ہوتا ہے۔قال علیہ السلام:من خرج فی طلب العلم فھو فی سبیل اللہ حتی یرجع.طلبِ علم کی راہ میں موت پانے والا طالبِ علم شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوتا ہے۔قال علیہ السلام:اذا جاء الموت لطالب العلم وھو علی ھذہ الحالة مات فھو شھید.مخدوم شرف الدین یحیی منیری رحمہ اللہ اپنے مکتوبات میں تحریر فرماتے ہیں:طلبِ علم کے لیے سفر:"حکم ہے کہ علم حاصل کرو اگرچہ چین جانا پڑے اس کے برعکس لوگ دنیا حاصل کرنے میں لگے ہیں۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:٣٨۔)طلبِ علم سے غفلت:"محشر میں پوچھا جائے کہ طلبِ علم فرض تھا غافل کیوں رہے؟ توکیا جواب دو گے کہ زن و فرزند اور فکرِ معاش نے فرصت نہیں دی؟"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:٣٨۔)طلبِ علم کی ضرورت:"شرع میں علم کے بغیر عمل کی درستگی ممکن نہیں اور عمل کے بغیر مقصود تک نہیں پہنچ سکتے لہذا طلبِ علم ضروری ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:٣٨۔) کون سا علم حاصل کرنا چاہیے؟"علم وہ نہیں جو امرا و سلاطین کے دربار تک پہنچا دے بلکہ علم سے مراد آخرت اور راہِ حق کا علم ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:٣٩۔)علماے سو کی صحبت:"علماے دنیا سے خود کو ایسے بچاتے رہو جس طرح شیطان سے بچتے ہو۔ غلطی سے بھی اس میں مبتلا نہ ہو جانا۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:٣٩۔)علماے سو کی سنگت کا نقصان:"ایک بزرگ نے شیطان کو بےکار بیٹھے دیکھ کر پوچھا:بےکار کیوں بیٹھا ہے؟بولا:علماےدنیا پیدا ہو گئےہیں میرا کام ختم ہوگیا۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:٣٩۔)طاعات و معاصی کا علم:"اعمال دوطرح کےہیں:(١)طاعات: جواللہ تک پہنچاتےہیں۔(٢)معاصی: جواللہ سےدورکرتےہیں۔ان دونوں کاعلم انسان پرفرضِ عین ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:٣٩۔)مھلکات و منجیات کا علم:"علم باطن دو طرح کے ہیں:(١)منجیات کا علم جیسے: زہد و تقوی(٢)۔مھلکات کا علم جیسے:بغض و حسدان کا حصول بھی فرضِ عین ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:۴٠۔)علم کے ساتھ اور علم کے بغیر عمل کا نفع و نقصان:"طاعات ومعاصی کےعلم کےساتھ اگرتھوڑاعمل بھی ہوتواللہ کےنزدیک بہت زیادہ ہےاس کےبغیرکوئی جان کی بازی بھی لگادےتوکچھ نہیں۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:٣٩۔)بغیر علم کے ریاضت و مجاہدہ مضر ہے:"اگرکوئی بغیرعلم کے ریاضت ومجاہدہ کرتارہے ویسے ہی ہے جیسےکوئی بےوضو نماز پڑھتا رہے یا بےایمان لائے قرآن کی تلاوت کرے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵٣۔)علمِ کسبی و وہبی کی تعریف:"ایک علم 'کسبی' ہےجو استاد یا کتاب سےملتا ہے دوسرا 'وہبی' ہے جو اللہ اپنے خاص بندوں کے دلوں میں ڈالتا ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵٣۔)علمِ وہبی کی اقسام:"علمِ وہبی کی تین قسمیں ہیں: پہلی قسم 'وحی'، دوسری قسم 'الہام' اور تیسری قسم 'کشف' ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵٣۔)علمِ وہبی کی اقسامِ ثلاثہ کی تعریف:"جوعلم اللہ نبی کےدل میں اتارےوحی ہے،ولی کےدل میں اتارےالہام اور نبی کےذریعےولی یا پیرکےذریعےمریدکےدل میں اتارےتوکشف۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵٣۔)جاہلوں سے دوری ضروری ہے:"شریعت کا فتوی ہے: عالم دوست اور جاہل دشمن ہے۔ جیسے جاہل سے دور رہنا واجب ہے ویسے ہی اہل علم کی صحبت و قربت فرض ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵٣۔)صحبتِ علما کی برکت:"بہت ساری ریاضتیں اور مجاہدے وہاں نہیں پہنچا سکتے جہاں اہلِ علم کی ایک روز کی نیک صحبت پہنچا دیتی ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵٣۔)علم خوش نصیبی اور جہالت بدنصیبی ہے:"علم تمام خوش بختیوں کا راز اور اس کی اصل ہے جس طرح جہل و نادانی تمام بدبختیوں کا رمز اور اس کی جڑ ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵٣۔)علم ذریعہء نجات اور جہالت ذریعہء ہلاکت ہے:"نجات کے ذرائع علم سے اور ہلاکت کےذرائع جہل سےپیداہوتےہیں۔ جنت کےدرجات اورقدسیوں کےکرامات کے حصول کا ذریعہ علم ہی ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵۴۔)علم باعثِ جنت اور جہل باعثِ جہنم ہے:"جہنم کے گڑھے اور سخت ترین عذاب میں جہالت ہی کےسبب مبتلا ہوتےہیں اور علم کی پاک بارگاہ میں اہل ایمان ہی قدم رکھتےہیں۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵۴۔)علم اندھیرے سے اجالے میں لے جاتا ہے:"قرآن میں ہےاللہ مومنوں کادوست ہےانھیں اندھیروں سےروشنی میں لےجاتاہے۔یعنی اللہ مومنوں کو جہالت سےعلم کی طرف لےجاتاہے۔" قال تعالی: "اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۙ یُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ۬ ؕ" ((القرآن، سورة البقرة، آیت:٢۵٧))(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵۴۔)) جہالت اجالے سے اندھیرے میں لے جاتی ہے:"بقول خدا:اہل کفرشیطان کےدوست ہیں وہ انھیں روشنی سے اندھیرےمیں لےجاتا ہے۔یعنی علم سے نکال کر جہالت میں ڈھکیل دیتا ہے۔"قال تعالی: "وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَوۡلِیٰٓئُہُمُ الطَّاغُوۡتُ ۙ یُخۡرِجُوۡنَہُمۡ مِّنَ النُّوۡرِ اِلَی الظُّلُمٰتِ"((القرآن، سورة البقرہ، آیت:٢۵٧))(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢٠، صفحہ نمبر:١۵۴۔)علم سے دینی دولت وجود پاتی ہے:"علم کی مثال نر کی ہے اور عمل مثلِ مادہ ہے۔ دینی دولت اسی سے جنم لیتی ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:٣٩۔)علم کے بغیر عمل غیر مفید ہے:"عمل بغیر علم کے فائدہ مند نہیں ہوتا جس طرح بغیر مغز کے بیج سے خوشے اور شگوفے نہیں نکلتے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:٣٩۔)علمِ دین علما کی صحبت سے ملتا ہے:"دینی علم علما و مشائخ کی صحبت و خدمت سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ یہ لوگ ہمارے زمانے میں سرخ گندھک ہیں۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:۴١۔)علم عصیان و معاصی اور صفاتِ ذمیمہ سے بچاتا ہے:"علم ظاہری اعضا کو معاصی سے اور قلب کو صفاتِ ذمیمہ سے پاک و صاف کرتا ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:۴٣۔)علم ملک الموت کے اسرار منکشف کرتا ہے:"علم کے ذریعے جب ظاہر و باطن کی طہارت تمھیں حاصل ہو جائے سمجھ لو ملک الموت کے اسرار تم پر کھل گئے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:٢، صفحہ نمبر:۴٣۔)"علم وہ ہے جو اللہ کے در تک پہنچائے نہ کہ پیرویِ نفس اور حبِ مال و جاہ کی طرف لے جائے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:١٧١، صفحہ نمبر:۵٨٦۔)"علم دراست علم ظاہرکوکہتےہیں علم وراثت علم باطن کو۔اہل تصوف دونوں علم کےماہر ہوتےہیں علم ظاہرکے بھی اور باطن کے بھی۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:١٧١، صفحہ نمبر:۵٨٦۔)"علم کا حاصل کرنا تو وہی ہے جو خالصةً لوجہ اللہ ہو۔ نہ یہ کہ جاہ و مرتبہ و ریاست اور حصول دنیا کے لیے ہو۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:١٧١، صفحہ نمبر:۵٨٦۔)"جو علم حاصل کرنے میں کوششیں کرتا ہے اور اپنے مجاہدے میں سچا ثابت ہوتا ہے اللہ اسے انبیا کی علمی وراثت عطا کرتا ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:١٧١، صفحہ نمبر:۵٨٦۔)"علمِ ظاہر اور علمِ باطن کو اس طرح بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ علمِ ظاہر علمِ معاملہ ہے اور علمِ باطن علمِ مکاشفہ۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:١٧١، صفحہ نمبر:۵٨٧۔)"جب قلبِ سالک صفاتِ ذمیمہ سے پاک و صاف ہو جاتا ہے تو اس پر ایک نور ظاہر ہوتا ہے علمِ مکاشفہ اسی نور سے عبارت ہے۔"(مکتوباتِ دو صدی، از: مخدومِ جہاں حضرت شرف الدین یحیی منیری، مکتوب نمبر:١٧١، صفحہ نمبر:۵٨٧۔)

Comments

Popular posts from this blog